یاد آؤ نہ مجھے مجھ پہ یہ احسان کرو
سخت مشکل میں مری جان ہے آسان کرو
تم نے اک عمر بہت ٹوٹ کے چاہا تھا جسے
میں وہی تو ہوں ذرا غور سے پہچان کرو
عزتِ نفس پہ گر بات کبھی آ جائے
دل کو پتھر نہ کرو پھر اسے چٹّان کرو
مجھ کو ہر بار نئے رنگ دکھاؤ اپنے
ہاں تمہیں حق ہے مجھے شوق سے حیران کرو
دل ہے بیزار تو بیزار ہی رہنے دو اسے
خوب اس زود پشیماں کو پشیمان کرو
یا مجھے اپنا بناؤ یا مرے بن جاؤ
زندہ رہنے کو مرے کوئی تو سامان کرو
خستہ حالی یہ مری مجھ کو بھلی لگتی ہے
دوستوں آؤ مرا چاک گریبان کرو
یوں نہ ہو رنج و الم راس مجھے آ جائيں
اب نہ آزار دو مجھ کو نہ پریشان کرو
کوئی دن میں بھی قلم کے تری جلوے دیکھوں
اپنی محفل میں کبھی مجھ کو بھی مہمان کرو
یاد کے ساتھ تری منہ کو کلیجا آئے
اس طرح جان مری جان نہ بے جان کرو
کوئی تو راہ نکالو کہ سکوں آ جائے
کوئی تو پیدا ملاقات کا امکان کرو
یہ اداسی ہی ترے غم کا مداوا ہے سحر
دلِ ویران کو تم اور بھی ویران کرو