بے سبب تھوڑی جاگتے ہیں ہم

Image Source: Ohio State Health

بے سبب تھوڑی جاگتے ہیں ہم
رات کا درد بانٹتے ہیں ہم

خون رستہ ہے چاند سے شب بھر
نوکِ خامہ سے چاٹتے ہیں ہم

کوئی آہٹ طواف کرتی ہے
دائرہ وار ناچتے ہیں ہم

نبض کی دھار دار قینچی سے
مرگ کا جال کاٹتے ہیں ہم

سچ تو یہ ہے کہ وہ بھگاتا ہے
ہمکو لگتا ہے بھاگتے ہیں ہم

یہ کفّارہ کہو مناسب ہے
روح پر زخم ٹانکتے ہیں ہم

ایک ہی نام دل کی تختی پر
روز لکھ لکھ کہ کاٹتے ہیں ہم

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here