سمت کُچھ طے نہیں سفینے کا
فیصلہ کر لیا ہے جینے کالوگ پوچھیں گے کیا کہوگے پھر
اِک بہانہ تو ہو قرینے کابیدلی کا ہے دل سے وہ رشتہ
جو انگوٹھی سے اک نگینے کاخاک پازیب بن گئی میری
اور کنگن سجا پسینے کالمحہ لمحہ گزار کر دیکھو
سال بنتا ہے اِک مہینے کاعشق میں بھی بھرم ہی ہوتا ہے
ایک سینے کو ایک سینے کامیں بلندی سے خوف کھاتا ہوں
راستہ کس طرف ہے زینے کا