سمت کُچھ طے نہیں سفینے کا

Image Source: Financesonline.com

سمت کُچھ طے نہیں سفینے کا
فیصلہ کر لیا ہے جینے کا

لوگ پوچھیں گے کیا کہوگے پھر
اِک بہانہ تو ہو قرینے کا

بیدلی کا ہے دل سے وہ رشتہ
جو انگوٹھی سے اک نگینے کا

خاک پازیب بن گئی میری
اور کنگن سجا پسینے کا

لمحہ لمحہ گزار کر دیکھو
سال بنتا ہے اِک مہینے کا

عشق میں بھی بھرم ہی ہوتا ہے
ایک سینے کو ایک سینے کا

میں بلندی سے خوف کھاتا ہوں
راستہ کس طرف ہے زینے کا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here