نگہ ہی آپ نے پائی نہیں ہے
نظارہ شرطِ بینائی نہیں ہےمگر تم سوچتے ہی تو نہیں ہو
یہ لاپرواہی رسوائی نہیں ہے!تمھیں ہر چیز چھوٹی لگ رہی ہے
یہ کم نظری ہے اونچائی نہیں ہےابھی کچھ مشق ہیں درکار تم کو
ابھی زخموں میں گہرائی نہیں ہےاداسی ساتھ اُتری تھی ہمارے
یہاں دنیا میں بنوائی نہیں ہےکوئی ہے کیا جو یے ثابت کرےگا
یہ میں ہوں میری پرچھائی نہیں ہےتمہارا آخری نقصان تھے ہم
اب اس گھاٹے کی بھرپائی نہیں ہے