فریب دے کے اُسے جیتنا گوارا نہیں

فریب دے کے اُسے جیتنا گوارا نہیں
اگر وہ دل سے ہمارا نہیں، ہمارا نہیں

ابھی تو ہم نے ہی اُسکی طرف نظر کی ہے
ابھی تو اُسکی طرف سے کوئی اشارا نہیں

شبِ سیاہ تری تیرگی پہ لعنت ہے
شبِ سیاہ ترے پاس اک ستارا نہیں

اُسے چھوا ہی نہیں ہے تو پھول خوشبو کیا
بدن بدن ہے بدن کوئی استعارا نہیں

تو کیا یہ نیند ہماری ہمیشگی کی ہے
بہت دنوں سے کسی نے ہمیں پکارا نہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here