تشبیہ، رمز، رس نہ کنایے کے بس میں ہے
وہ حسن بے مثال مری دسترس میں ہےایسا نہیں کہ صرف ہمی ہیں تھکن سے چور
برسوں کی اک تھکان صدائے جرس میں ہےاحوال میرے شور سلاسل کے سن رفیق
جیسے رواں دواں کوئی دریا قفس میں ہےاے چارہ گر علاج غم دل فقط نہیں
وحشت کا اک جہان ترے بوالہوس میں ہےویسے تو ہو چکی ہے مکمل مری غزل
اک مطلع عروج مگر پیش و پس میں ہے