رات اُمیدِ اُفق پر اک ستارہ دیکھ کر
ہم تو بھاگے بھاگے آئے ہیں اشارہ دیکھ کرکچھ نوالے کچھ ہوائیں قید میں ہیں اور کیا
ویسے تم کیا سوچتی ہو اک غبارہ دیکھ کردھندلی سی اس فضا میں اِک نظر کچھ بھی نہیں
ہمکو پہچانو دوبارہ پھر دوبارہ دیکھ کرخامشی ہے سینا سینا گلیوں گلیوں شور ہے
دل دہل اٹھتا ہے دلّی کا نظارہ دیکھ کرخشک پتوں سا ہے ثاقب، ایک اندازہ لگاؤ
کیا تمنّا جاگتی ہوگی شرارہ دیکھ کر